سر سید احمد خاں پہلے مسلمان رہ نما ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو انگریزی پڑھنے پر ابھار اور مسلمانوں سے چندہ جمع کر کے علی گڑھ کالج قائم کیا جو بعد میں ترقی کر کے مسلم ایو نیو رسٹی بن گیا۔ سر سید احمد خاں دہلی کے ایک شریف گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد خاصے انبیر آدمی تھے۔ امیروں کے بچے لاڈلے ہونے کی وجہ سے اکثر بگڑ جاتے ہیں ، مگر سر سید احمد خاں کی والدہ پڑھی لکھی ، دین دار اور نیک عورت تھیں ۔ وہ اولاد کی تربیت کا بہت خیال رکھتی تھیں۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے ، سر سید احمد خاں ابھی بچے ہی تھے۔ انہوں نے اپنے نوکر کی کسی بات پر خفا ہو کر اس کے تھپٹر مار دیا۔ والدہ کو معلوم ہوا تو وہ سخت ناراض ہوئیں اور کہا : ”جب تک نوکر سے معافی نہیں مانگو گے ، روٹی نہیں ملے گی ۔“ سیداحمد خاں اپنی خالہ کے ہاں چلے گئے اور دو روز تک وہیں رہے۔ تیسرے دن ان کی خالہ ان کی والدہ کے پاس آئیں اور سید احمد خاں کی سفارش کرنے لگیں مگر انہوں نے کہا : ”میں ایسے گستاخ لڑکے کو گھر میں رکھنے کے لیے بالکل تیار نہیں۔ اس سے کہو کہ پہلے نوکر سے معافی مانگو۔‘‘ خالہ نے بڑی سفارشیں کیں مگر سید احمد خاں کی والدہ اپنی بات پر اڑی رہیں۔ آخر خالہ نے واپس جا کر سید احمد خاں کو تمام بات بتائی کہ جب تک تم نوکر سے معافی نہیں مانگو گے ، تمہاری والدہ تمہیں گھر آنے کی اجازت نہیں دیں گی۔ سید احمد خاں نے جب یہ دیکھا کہ گھر واپس جانے کی اور کوئی صورت نہیں تو انہوں نے نوکر سے معافی مانگ لی۔ تب والدہ نے انہیں گھر آنے دیا۔ سر سید احمد خاں اپنی والدہ کی اس بات کو زندگی بھر نہیں بھولے۔ بڑے ہو کر انہوں نے بہت عزت اور شہرت حاصل کی مگر وہ ملازموں اور اپنے سے کم درجے کے لوگوں کے ساتھ ہمیشہ خوش اخلاقی اور نرمی سے پیش آتے اور کبھی کسی کو شکایت کا موقع نہ دیتے۔